وزیراعظم کا خیبر پختونخوا میں جرگہ نظام کی بحالی کے لیے 18 رکنی کمیٹی کا قیام

0
43

فضل امین شینواری

پشاور: وزیرِاعظم میاں محمد شہباز شریف نے خیبر پختونخوا میں متبادل نظامِ انصاف کے طور پر روایتی جرگہ سسٹم کی بحالی کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی 18 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ کمیٹی صوبے کے تمام اہم فریقین سے مشاورت کرے گی اور ایک ماہ کے اندر اپنی تجاویز وزیرِاعظم کو پیش کرے گی۔

کمیٹی کا مینڈیٹ اس امر کا تفصیلی جائزہ لینا ہے کہ جرگہ نظام کو آئینی دائرہ کار اور عدالتی نگرانی کے تحت کس طرح دوبارہ فعال کیا جا سکتا ہے تاکہ یہ نظام تمام شہریوں کے لیے قابلِ قبول اور قابلِ اعتماد ہو۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی ضلعی اور سول انتظامیہ کو تنازعات کے پُرامن اور مؤثر حل میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے مضبوط بنانے کی حکمتِ عملی بھی مرتب کرے گی۔

کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر برائے اُمورِ سرحدی علاقہ جات (سیفران) انجینئر امیر مقام کریں گے، جبکہ وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کو شریک کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

دیگر اراکین میں وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا یا اُن کے نامزد نمائندے، اور گورنر خیبر پختونخوا یا اُن کے نمائندے شامل ہوں گے۔

کمیٹی میں سابق چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شکیل درانی، سابق آئی جی پی صلاح الدین محسود، اور سیکریٹری اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) ڈاکٹر محمد جہانزیب خان بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وزارتِ کشمیر و گلگت بلتستان، اقتصادی امور، داخلہ، انسدادِ منشیات، اوورسیز پاکستانی اور انسانی وسائل کی وزارتوں کے سیکریٹریز بھی اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا، جی ایچ کیو اور وزارتِ دفاع کے متعلقہ نمائندگان کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے تاکہ قومی سطح پر ایک مربوط حکمتِ عملی تیار کی جا سکے۔
وزیراعظم آفس کے ذرائع کے مطابق، یہ اقدام قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں روایتی تنازعات کے حل کے نظام کو قانونی اور مؤثر دائرے میں واپس لانے کی کوششوں کا حصہ ہے

جرگہ کیا ہے؟
جرگہ نظام تنازعات کے حل کی ایک روایتی پشتون شکل ہے، جو بنیادی طور پر پاکستان اور افغانستان کے پشتو بولنے والے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ جرگہ کا رواج زیادہ ترافغانستان میں اور پاکستان کے فاٹا اور پختونخوا میں ہوتا تھا تاہم پختونخوا میں یہ رواج تھوڑا کم ہو گیا ہے پر فاٹا میں اب بھی بکثرت ہوتا ہے۔ جرگے میں جو سردار یا بڑے ہوتے ہیں ان کو جرگہ مشران کہتے ہیں ایک جرگے میں قبائلی سردار (پشتو:د قبیلو مشران) اکھٹے ہوکر کسی مسلے پہ بحث و مباحثہ کرتے ہیں جو کمیونٹی کے اندر تنازعات اور تنازعات کو حل کرنے کے لیے ثالث کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ نظام پشتون ولی، پشتون سماجی ضابطہ پر مبنی ہے اور اس کا مقصد اتفاق رائے یا دو تہائی اکثریت کے ذریعے فیصلوں تک پہنچنا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here