فاٹا وائس نیوز ایجنسی
اسلام آباد: پارلیمنٹ نے آخری دنوں میں آکر فاٹا کو خیبر پختون خواہ میں ضم کرکے تمام پارٹیوں نےاجتماعی خودکشی کا فیصلہ کیا ہے،عوام سے بیغیر پوچھے پاٹا اور بلوچستان کے چند علاقوں کو بھی شامل کرکے وہاں کی عوام کے ساتھ بھی ظلم کیا گیا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے آخری دنوں میں آکر قبائلی عوام پر انکی مرضی کے خلاف ان کے اوپر غلط فیصلہ کرکے بدنیتی کا مظاہرہ کیا ہے۔اور یہ تمام پارٹیوں کیلے اجتماعی خودکشی کا فیصلہ ہے۔
مولانا کا کہنا ہے کہ غیر متوقع طور پر ایک ایسا بل جو صرف فاٹا سے متعلق تھا اس میں پاٹا اور بلوچستان کے چند علاقوں کو بھی شامل کیا گیا، وہاں کی عوام کے تحفظات کو دور کیے بغیر بل پاس کیا گیا۔
جے یو آئی ف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا کے معاملے پر جو رویہ اختیار کیا گیا اس نے پاکستان کے مستقبل پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو خود نہیں پتا کہ انہوں نے کمایا ہے یا گنوایا ہے۔
اور ان انضمام حمایتی سیاسی جماعتوں کا یہ حال ہے کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے جس میں کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں پولیس کی عملداری نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام اپنے نمائندوں کو اس کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں اور اب یہ نمائندے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا اب بھی یہی موقف ہیں کہ فاٹا کی عوام سے رائے لی جائے اور یہ مسئلہ فاٹا جرگے کے سپرد کیا جائے۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ذاتی مفاد کے لیے معاملات کے طے نہیں کیے بلکہ نظریاتی حوالے سے معاملات طے کیے، میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) سے گلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ انہوں نے نہ معاہدے پر عمل کیا اور نہ ہی ہماری 5 سالہ وفاداری کا صلہ دیا ہے۔