ظہیر خان
جمرود: وزیر ڈھنڈ علاقہ جمرود تحصیل اور پشاور دوسری جانب جمعیت علماءاسلام اور قبائیلی سفدریشوں نے پشاور پولیس کی تحصیل جمرود کے علاقے میں کاروائی کی نیت سے داخل ہونے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پشاور پولیس کی گاڑی نے گنڈاماروں (کپڑے،الیکٹرانکس کے چھوٹے موٹےسمگلر) کی پیچھا کرتے ہوئے علاقہ جمرود وزیرڈھنڈ میں داخل ہوگئے۔ جس پرخاصہ دار فورس کےاہلکاروں نے پولیس کو روکا۔اور حدود اختیارات کے بارے میں پولیس اہلکاروں کے سے تذکرہ کیا۔جو پولیس اہلکاروں کو اچھا نہ لگا اور اختیارات اس دوران اہلکاروں میں ہاتھاپائی شروع ہوگئی بعدازاں نوبت فائرنگ تک پہنچ گئی اور دونوں جانب سے ایکدوسرے پرخودکار ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کا سلسلہ کافی دیرتک جاری رہا لڑائی وفائرنگ کے دوران پولیس نے خاصہ دارفورس کے اہلکار کو یرغمال بنالیا جس کے ردعمل میں خاصہ دارفورس نے بھی پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسسٹنٹ کمشنرجمرود سیدزاہد عثمان کاکاخیل اور پولیس حکام جائے وقوعہ پر پر پہنچ گئے اس دوران دونوں جانب صورتحال کو معمول پرلانے کیلئے مذاکرات ہوئے بعدازاں پولیس اہلکاروں نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے غیرمشروط معافی مانگ لی اور یوں یرغمال اہلکاروں کو رہا کرکے معاملے کو رفع دفع کردیا گیا واقعے کے بعد کارخانوں چیک پوسٹ کے دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی تھیں تاہم صورتحال معمول پر آنے کے بعد ٹریفک رواں دواں نظرآئی۔
دوسری جانب جمعیت علماءاسلام اور قبائلی سفدریشوں نے پشاور پولیس کی تحصیل جمرود کے علاقے میں کاروائی کی نیت سے داخل ہونے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔