رپورٹ:فضل امین شینواری
باجوڑ: ضلع باجوڑ میں “امن پاسون” کے عنوان سے ایک تاریخی اور عظیم الشان اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اجتماع میں تمام سیاسی جماعتوں، مذہبی تنظیموں، قبائلی مشران، عوامی نمائندوں، سماجی کارکنوں اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔ اس دن ضلع بھر کے تمام بازار بند رہے اور ماحول مکمل طور پر پرامن رہا۔
اس تاریخی اجتماع میں ضلع بھر کے مختلف علاقوں سے لوگ دور دراز سے شرکت کے لیے آئے، جس نے اس پاسون کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا۔ مقررین نے باجوڑ کے ان شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے علاقے میں امن کے قیام، قانون کی بالادستی، اور عوام کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی انور زیب خان نے جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا:
“ہم کب تک اپنے بچوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ کب تک ہمارے گھروں میں ماتم ہوتا رہے گا؟ ریاست کو اب فیصلہ کرنا ہوگا!”
خطاب کے دوران انہوں نے اپنا گریبان چاک کر دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو کھل کر بتا دے۔ ان کے جذباتی انداز پر شرکاء نے پرجوش نعرے لگا کر یکجہتی کا اظہار کیا۔
دیگر مقررین میں مولانا عبدالرشید نے کہا کہ قبائلی عوام ہمیشہ امن کے داعی رہے ہیں، اب ریاست کو ان کے آئینی حقوق دینا ہوں گے۔ گل افضل خان نے شہید مولانا خان زیب کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔ مولانا وحید گل نے کہا کہ مذہبی طبقہ ہمیشہ امن کی علامت رہا ہے۔ اورنگزیب انقلابی نے تعلیم، ترقی اور امن کو قبائلی عوام کی اولین ضرورت قرار دیا۔ ڈاکٹر حمید نے کہا کہ یہ اجتماع عوامی امن اور انصاف کے مطالبے کی نمائندگی کرتا ہے۔ ناظم حلیل اور سب ڈویژن ناظم حاجی سید بادشاہ نے ریاستی اداروں سے فوری اور عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی اخون ذادہ چٹان نے کہا کہ باجوڑ کے عوام کی قربانیاں نظرانداز کی جا رہی ہیں۔ اگر انضمام کے بعد بھی ہمیں امن نہ ملا تو یہ ریاست کی ناکامی ہوگی۔
سابق رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان نے سیاسی و مذہبی رہنماؤں، بشمول سیراج الحق، مولانا فضل الرحمان، امین گنڈا پور، امیر مقام، اور وزیر سیفران سے اپیل کی کہ وہ باجوڑ کے امن کے لیے آواز بلند کریں۔
گل داد خان نے کہا کہ اگر ریاست نے باجوڑ کے حالات پر فوری توجہ نہ دی تو عوامی ردعمل شدید ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی مبارک زیب خان نے کہا کہ شہریوں کو جان و مال کا تحفظ دینا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن صرف بیانات سے نہیں، عملی اقدامات سے قائم ہوگا، اور وہ ہر فورم پر باجوڑ کے عوام کا مقدمہ لڑیں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے ایم پی اے نثار باز خان نے کہا کہ شہید مولانا خان زیب کی قربانی نے یہ ثابت کر دیا کہ باجوڑ کے عوام امن کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اے این پی ہر سطح پر قبائلی عوام کے حقوق، تعلیم، اور امن کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
صاحبزادہ ہارون الرشید نے کہا کہ امن صرف ریاست کی نہیں، بلکہ ہر فرد، جماعت اور طبقے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ نوجوانوں کو علم، برداشت اور بھائی چارے کو اپناتے ہوئے امن کی تحریک میں شامل ہونا ہوگا۔
شرکاء نے پُرزور نعرے لگاتے ہوئے کہا:“ہمیں امن چاہیے، ہمیں انصاف چاہیے، ہمیں اپنے حقوق چاہیے!”
اجتماع کے اختتام پر شہید مولانا خان زیب سمیت تمام شہداء کے لیے اجتماعی دعا کی گئی اور شرکاء نے اس عہد کی تجدید کی کہ وہ باجوڑ میں امن کے قیام کے لیے متحد اور پرعزم رہیں گے۔