نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو اجازت نہ دینے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، ایکتیس جنوری تک اجازت مل جائے گی: جے یو آئی رہنماوں کی سیکوریٹی فورس حکام کے ساتھ مذاکرات

0
3095

نصیب شاہ شینواری

لنڈ ی کو تل :این سی پی نان کسٹم پیڈ گاڑیو ں کو اجازت نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرہ جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام ہو جس  کی قیادت مفتی اعجاز کر رہے تھے۔مظاہرین پاک افغان شاہراہ چاروازگئی کے مقام پر ہر قسم ٹریفک کے لئے بند کردیا۔شاہراہ تقریباً تین گھنٹے بند رہا۔شاہراہ پر چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔بعد میں ایف سی حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہوئے۔ شاہراہ تقریباً تین گھنٹے بعد کھول دیا گیا۔مذاکرات میں یقین دہانی کرائی گئی کہ 31 جنوری تک گاڑیوں کو اجازت مل جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام خیبر کے زیر اہتمام لنڈ ی کو تل میں چاروزگئی کے مقام پر نان کسٹم پیڈ (این سی پی) گاڑیوں کو بھگیاڑی چیک پوسٹ پر اجازت نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہراہ کیا گیا اس دوران پاک افغان شاہراہ ہر قسم ٹریفک کے لئے مکمل طو رپر بند کیا گیا تھا دونوں اطراف پر چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو ائی ضلع خیبر کے امیر مفتی اعجاز،عوامی نیشنل پارٹی ضلع خیبر کے صدر شاہ حسین،کاروان خیبر کے سرپرست ملکزادہ ندیم افریدی اور دیگر نے کہا کہ حکومت نے این سی پی گاڑیوں کو ضلع بھر میں ازاد نقل وحرکت کے حوالے سے باقاعدہ ایک نوٹیفیکیشن جا ری کر دیا ہے تاہم اس پر عمل درامد نہیں کیا جاتا جو افسوس ناک عمل ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سلسلے میں 7ہزار گاڑیوں کو رجسٹرڈ بھی کیا ہے مگر بھگیاڑی چیک پوسٹ سے اگے ان کو اجازت نہیں دی جا تی جو قبائلی عوام کے ساتھ ایک ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ و گاڑیاں ہیں جو غریب قبائل کے بچوں کا وسیلہ روزی ہے، انھوں نے کہا کہ قبائل سے روزگار چھیننا سمجھ سے بالاتر ہے۔ بعد میں مفتی اعجاز کی قیادت میں جرگہ کا خیبر رائفلز کے کمانڈنٹ کرنل فرح ہمایوں کے ساتھ مذاکرات ہوئے جس میں جرگہ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ31جنوری تک رجسٹرڈ گاڑیوں کو طورخم سے کارخانوں تک اجازت مل جا ئے گی۔جے یو ائی کے سیکرٹری اطلاعات قاری جہا د شاہ نے کہا کہ اگر31 جنوری تک ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو چاروازگئی کے مقام پر پھر احتجاجی مظاہرہ کرینگے اور پاک افغان شاہراہ بند کر دینگے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here