بلال یاسر
باجوڑایجنسی: فاٹا کے ایجنسی جوڑایجنسی سے منتخب ممبر قومی اسمبلی شہاب الدین خان نے اپنے رہائش گاہ پر فاٹا یوتھ جرگے کے وفد ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران شہاب الدین نے یوتھ جرگہ کو مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ تحریکیں چلانا چاہتے ہیں وہ اپنی تحریک اس طرح نہ چلائیں کہ وہ لوگوں کے بچوں کے جذبات سے کھیل کر ان بچوں کو استعمال کریں جو دماغی لحاظ سے کمزور ہو۔
انھوں نے کہا کہ ان افراد کو بھی اپنی تحریک کا حصہ نہ بنائیں جن کے دماغی توازن کمزور ہوں یا جسمانی طور پر معذور ہو کیونکہ یہ لوگ ان ذہنی معذور نوجوانوں کا غلط استعمال کرکے ان کے زندگیوں کو خطروں میں ڈالتے ہیں اور ان کے والدین ان سے ناخبر ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی تحریک میں نوجوانوں کو شامل کرنے سے پہلے ان کے والدین سے مشاورت اوان کی مرضی ضروری ہے اور خاص کر ان نوجوانوں کے بارے میں جو بڑے سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھتے ہوں، ہر وہ تحریک والے جو اس قسم کے اقدامات سے گریز کرے کیونکہ یہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے جن لوگوں کے والدین کو خبر نہ ہو اور ان کے بیمار بیٹوں کو کسی تحریک کا حصہ بنادیا گیا ہوں۔ لہذا ان بیمار اور ذہنی اور معذور نوجوانوں کو ہائی جیک نہ کیا جائے کیونکہ اس اقدام سے ان نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کے جان خطرے میں پڑھ جاتے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ جو لوگ تحریکیں چلانا چاہتے ہیں وہ میچور لوگوں پر انحصار کریں اور بچوں اور ذہنی معذور نوجوانوں کو ان تحریکوں سے دور رکھا جائے۔ شہاب الدین خان نے مزید کہا کہ یوتھ جرگہ مرکزی اور قبائلی علاقوں میں فعال کردار ادا کررہا ہے اس لیے ہم ان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں یوتھ جرگے کے جو تین سرکردہ مطالبات ہیں ان میں سے اول تین فیصد این ایف سی ایوارڈ، سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانااور 2018کے الیکشن سے قبل فاٹا کو صوبائی اسمبلی کی نشستیں دینا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے تمام قبائلی عوام کا ایجنڈا ہے لہذا ہم یوتھ جرگے کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ اور یوتھ جرگے کے مطالبات پوری کرانے میں ان کے ساتھ ہر قسم کے قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ شہاب الدین خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا کے مسائل ایک دوسرے سے الگ الگ ہیں خیبر پختونخوا میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہے وہاں پولیس سسٹم فعال ہے وہاں تعمیر وترقی کی باتیں ہور رہی ہے وہاں سیاسی آزادی ہے وہاں تقریر و تحریر کی آزادی ہے وہاں وکیل اور دلیل کی آزادی ہے وہاں بیروزگاری کے خاتمے یونیورسٹی اور کالجوں کے تعمیر کی باتیں ہورہے ہیں وہاں سی پیک سے مستفید ہونے کی باتیں ہوررہے ہیں۔ جبکہ فاٹا میں حالات یکسر مختلف ہیں لہذا فاٹا کی خیبرپختونخوا میں شامل ہونے کے بعد اگر کوئی تحریک شروع ہوتی ہے تو ان کی بھرپور حمایت کریں گے۔