“توانائی یا تباہی؟ پاکستان میں انرجی ڈرنکس کے بڑھتے استعمال پر تشویش”

0
48

تحریر: فضل امین شینواری
پاکستان بھر میں انرجی ڈرنکس کے استعمال میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر نوجوانوں اور طلبہ میں جو فوری توانائی کے لیے ان مشروبات کا سہارا لیتے ہیں۔ تاہم، ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ یہ مشروبات وقتی توانائی کے بجائے طویل مدتی صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

انرجی ڈرنکس کو عموماً تھکاوٹ دور کرنے اور دماغی و جسمانی کارکردگی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن ان کے سحر انگیز دعوؤں کے پیچھے خطرناک حقائق چھپے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق ان مشروبات میں کیفین، شوگر، گورانا اور ٹورائن جیسے اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو وقتی توانائی تو فراہم کرتے ہیں، مگر طویل مدتی استعمال کے منفی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس کے زیادہ استعمال سے دل کی دھڑکن میں اضافہ، نیند کی کمی، ذہنی بے چینی اور دیگر جسمانی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ان مشروبات میں شامل تیزابیت دانتوں کی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے اور وقت کے ساتھ دانتوں کے کٹاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

ماہرین خاص طور پر نوعمر افراد کو خبردار کرتے ہیں، جن کا جسم کیفین کے لیے زیادہ حساس ہوتا ہے۔ نیند میں خلل، گھبراہٹ، اور دل کی بے ترتیبی جیسے مسائل نوعمروں میں تیزی سے دیکھے جا رہے ہیں، خاص طور پر اسکول اور کالج جانے والے طلبہ میں جو امتحانات یا کھیلوں کی تیاری کے دوران ان مشروبات کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔

عالمی سطح پر کئی ممالک نے انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندیاں عائد کی ہیں یا ان کے اشتہارات کو محدود کیا ہے، لیکن پاکستان میں اس حوالے سے قوانین نہ صرف ناکافی ہیں بلکہ ان کا نفاذ بھی کمزور ہے۔ انرجی ڈرنکس کی کھلے عام فروخت، ان کی دلکش مارکیٹنگ، اور سوشل میڈیا پر پروموشن نے نوجوان صارفین کو ان کا عادی بنا دیا ہے۔

متعدد ڈاکٹروں اور غذائی ماہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر انرجی ڈرنکس کے اشتہارات، اجزائے ترکیبی، اور فروخت کے اصول و ضوابط کے لیے واضح اور سخت قوانین مرتب کرے۔ ساتھ ہی، اسکولوں اور کالجوں میں آگاہی مہمات کے ذریعے نوجوانوں کو صحت مند متبادل — جیسے پانی، تازہ پھل، اور متوازن غذا — کے فوائد سے روشناس کروایا جائے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ جب تک حکومت، مینوفیکچررز، اور صارفین مل کر ان مشروبات کے استعمال کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے،اس سے پاکستان کو صحت میں ایک نئے بحران کا سامنا ہوں سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here