سابقہ فاٹا میں جرگہ نظام کی بحالی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس، قبائلی عمائدین کو کمیٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ

0
24

نمائندہ خصوصی
اسلام آباد: سابقہ فاٹا (موجودہ ضم شدہ اضلاع) میں جرگہ نظام کی بحالی اور متبادل نظامِ انصاف کے قیام کے لیے وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کی زیرِ صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ یہ تعارفی اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کے تحت اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔

اجلاس میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ، آئی جی خیبرپختونخوا ظوالفقار حمید، سابق چیف سیکریٹری شکیل درانی، سیکریٹری امورِ کشمیر ظفر حسن سمیت اعلیٰ حکام، صوبائی وزراء اور مشیروں نے شرکت کی۔

اجلاس میں قبائلی اضلاع میں ایک مؤثر اور قابلِ قبول متبادل نظامِ انصاف پر غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے کہا کہ جرگہ نظام کو آئینی اور عدالتی ڈھانچے سے ہم آہنگ کیا جائے گا تاکہ یہ نظام جدید تقاضوں کے مطابق انصاف کی فراہمی یقینی بنا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس عمل میں قبائلی عمائدین اور قانونی ماہرین کی مشاورت کو ترجیح دی جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ صرف پولیس پر انحصار کافی نہیں، بلکہ نچلی سطح پر مؤثر انصاف کی فراہمی ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا حکومت اس عمل کی کلیدی شراکت دار ہے اور وفاقی و صوبائی سطح پر باہمی اشتراک سے اس نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اجلاس میں ضم شدہ اضلاع کے عوامی نمائندوں اور قبائلی عمائدین کو عمل میں شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم اور وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔

چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ نے کہا کہ قبائلی معاشرہ صدیوں سے جرگہ نظام پر قائم ہے، اور موجودہ حالات میں اس کی اصلاح اور بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اجلاس میں ایک ذیلی کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا، جو آئندہ اجلاس کے لیے پشاور میں ملاقات کرے گی۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل فاٹا لویہ جرگہ کے مشران نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جرگہ نظام کی بحالی سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کیا تھا۔ عمائدین کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں قبائلی عوام کی مؤثر نمائندگی موجود نہیں اور اس کمیٹی کو پورے صوبے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، جو ضم شدہ اضلاع کی مخصوص صورتحال کا احاطہ نہیں کرتی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here