نصیب شاہ شینواری
لنڈیکوتل: د ھشت گردی کے خلاف جنگ میں اگر ایک طرف سیکوریٹی فورسز کے جواں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھےتو دوسری طرف عام عوام اور طلبا بھی دھشت گردی سے متاثر ہوئے اور اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔
16دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ ،دھشت اور انسانی زندگیوں کے ساتھ بربریت کے ساتھ کھیلنےاور بے گناہ طلبا کو بے دردی سے شہید کرنے کے طور پر یاد کیا جائے گا۔
راقم کے ساتھ دستیاب شہید ملک اسامہ طاہر اعوان کی ماں اپنی جگرگوشے کے متعلق ایک بیان میں لکھتی ہے ہے کہ یہ دن بہت سی ماوں پر ایک بہت ہیبت ناک سانحہ کے طور پر آئی جب ماوں نے صبح اپنی جگر کے ٹکڑوں کو بوسہ دے کر سکول جانے کے لئے رخصت کیا اور تھوڑی دیر بعد درندہ صفت مخلوق نے ان پھول جیسی بچوں کو بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کیا ۔
شہید اسامہ کی ماں نے تحریر کیا ہے کہ اسامہ میری پہلی اولاد تھی اور ان کے دادا نے ان کی پیدایش سے پہلے ان کا نام صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ناموں میں منتخب کیا تھا۔ وہ لکھتی ہے کہ دادا نے ان کا نام صحابی حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بہادری کی وجہ سے میرے بیٹے کا نام بھی اسامہ ہی تجویذ کیا تھا۔
ملک اسامہ آرمی پبلک سکول اینڈ کالج ورسک روڈ پشاور میں 10دسویں جماعت(اے) میں پڑھتا تھا۔
ان کی ماں لکھتی ہے کہ اسامہ صبح سکول کے لئے جاتے ہوے نیا سویٹر پہن کر تیار ہوا اور ڈائری پر نوٹ لکھتے ہوے بولا، کہ مام آج لکھ کر دیں آئندہ نہیں کہوں گا نوٹ لکھنے کے لئے۔
ان کے والد ملک طاہر اعوان نے راقم کو بتایا کہ اس صبح قیوم سپورٹس کملیکس پشاور میں ایک ٹیبل ٹینس چیمپین شپ کی افتتاحی تقریب تھی اور اسامہ بھی ضد کررہا تھا کہ میں اسی میں شرکت کروں اور سکول نہ جاوں لیکن میں نے انھیں یہ کہ کر سکول بھیج دیا کہ افتتاحی تقریب تو 4بجے ہے اور آپ سکول کے بعد بھی اس میں شرکت کرسکتے ہو۔
شہید کی ماں لکھتی ہے کہ میرا بیٹا اسامہ بہت شرمیلا اور ذہین قسم کا بچہ تھا اور اکثر انگوٹھی چوستے ہوئے مجھے کہتا کہ ماما یہ دہشت گرد ہمارے ملک میں کیوں دھماکے کرتے ہیں؟ اسامہ کہتا کہ میں بڑا ہوکر ان دہشت گردوں کا خود مقابلہ کروں گا اور ان دھشت گردوں کو ہمیشہ کے لئے ختم کردوں گا۔
شہید اسامہ کی آرزو تھی کہ وہ بڑآ ہوکر ملک کے لئے سیکوریٹی کا کیمولاج سسٹم بنائیں گا اور خود اس کی مانیٹرنگ کریں گا۔ یہ ایک ایسا سسٹم ہوگا کہ کوئی بھی مشکوک چیز یا شخص داخل نہیں ہوسکے گا اور ملک اور تمام لوگ محفوظ ہونگے۔
شہید اسامہ بڑا ہوکر آرمی جائن کرنا چاہتا تھا ، انجنیر بننا بھی ان کی خواہشات میں سے ایک خواہش تھی اور کرکٹ اور ٹیبل ٹینس میں چیپین بننا چاہتا تھا مگر ظالموں اور درندہ صفت لوگوں نے ان تمام خواہشات کو پورا نہ کیا اور ملک اسامہ طاہر اعوان کو 16دسمبر کے دن بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسی دن آرمی پبلک سکول اینڈ کالج پشاور میں دھشت گردوں نے 150سے زائد معصوم طلبا اور اساتذہ کو بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کیا ۔