بیورو رپوٹ
باجوڑ: باجوڑ امن جرگہ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈا پور اور دیگر صوبائی ذمہ داران کے ساتھ پانچ گھنٹے پر محیط اپنی طویل ترین نشست مکمل کی۔ اس موقع پر جرگے کے سات روزہ مذاکراتی اجلاس اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے باجوڑ امن جرگہ کی کوششوں کو نہایت سراہا اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے دیرپا امن کے قیام کے لیے اعلیٰ سطح کے جرگوں کے انعقاد کو باقاعدہ بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا۔
باجوڑ امن جرگہ نے عوامی موقف کو دہراتے ہوئے ہر قسم کے فوجی آپریشن کی مخالفت کی جس سے عوام کی جان و مال اور املاک کو نقصان پہنچے۔ جرگے نے واضح کیا کہ اگر عوام کو کوئی نقصان پہنچا تو وہ مکمل طور پر متاثرین کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
دونوں متحارب فریقین کو خبردار کیا گیا کہ عوام کو نقصان پہنچانے کی صورت میں بھرپور مزاحمت اور احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
ریاستی اداروں کو یاد دلایا گیا کہ وہ اپنے آئینی دائرہ کار میں رہ کر عوام کی حفاظت کو اولین ترجیح دیں اور ریاستی رٹ کو بحال رکھیں۔ وزیر اعلیٰ نے جرگے کے تمام نکات سے اتفاق کرتے ہوئے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت کسی بھی ایسے آپریشن کی اجازت نہیں دے گی جس سے عوامی املاک کو نقصان پہنچے یا جو اسمبلی کی منظوری کے بغیر کیا جائے۔
مزید برآں، جرگے کو یقین دہانی کرائی گئی کہ صوبائی حکومت کسی بھی آبادی کی نقل مکانی کی حمایت نہیں کرتی، تاہم احتیاطی طور پر اگر نقل مکانی کی ضرورت پڑی تو حکومت عوام کی حفاظت اور ریلیف کو یقینی بنائے گی۔
جرگے کے ارکان کو یہ بھی یقین دلایا گیا کہ صوبائی حکومت ان کی اہمیت کو سمجھتی ہے اور ان کے کردار کو بروئے کار لاتے ہوئے بہت جلد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا تاکہ اس اہم مسئلے کے حل کے لیے قومی سطح پر مشاورت اور مذاکرات کا عمل شروع کیا جا سکے۔
جرگے کے ممبران کا کہنا ہے کہ چونکہ باجوڑ کے حالات ابھی نارمل نہیں اور فریقین کے درمیان ڈیڈلاک جاری ہے، اس لیے عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے اپنے اہل خانہ کو عارضی طور پر محفوظ اور پرامن مقامات پر منتقل کریں۔