خیبر ایجنسی کی حلقہ این اے پینتالس میں آج کل ٹھٹھرتی سردی نے اگر ایک طرف لوگوں کو خاموش رہنے پر مجبور کیا ہیں تو دوسری طرف سیاسی درجہ حرارت کی سوئی مسلسل اوپر جارہی ہے، مقامی سیاستدان اپنی مخالفین پر لفظی گولہ باری میں مدہوش ہیں اور حلقہ کی عوام کی مشکلات میں دن با دن اضافہ ہوتاجارہا ہیں۔
حلقہ این اے پینتالیس45خیبرایجنسی اج کل سوشل میڈیا پراور علاقے میں سیاسی درجہ حرارت خاصی گرم نظر ارہی ہیں۔اس حلقہ میں چار سیاسی قوتیں ہیں۔
جن میں سابقہ وفاقی وزیراورتحریک انصاف میں حال ہی میں شامل ہونے والے ڈاکٹر علامہ نورالحق
قادری،موجودہ ایم این اے اور فاٹا خیبرپختون خواہ ضم تحریک کی مرکزی رہنما الحاج شاہ جی گل آفریدی،عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی رہنما ملک دریا خان ذخہ خیل،فاٹا کے پی کے ضم تحریک کی مخالف اورجمعیت علمااسلام ف کے نوجوان رہنما مفتی اعجاز شینواری اور ساتھ ساتھ جماعت اسلامی بھی علاقے میں خاصی اووٹ بینک رکھتا ہیں۔
علاقے میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر علامہ نور الاحق قادری صاحب کی خاصی اثررسوخ اور اووٹ بینک ہیں.موصوف حا ہی میں تحریک انصاف میں شامل ہوکر اپنی سابقہ حریفوں کے ساتھ مل کر اپنی پوزیشن خاصی مضبوط کر لی ہیں۔
کچھ دنوں پہلے ڈاکٹر علامہ نور الاحق قادری کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جہاں انھوں نے میڈیا کے ساتھ بھی بات چیت کی، انھوں نے کہا کہ عمران خان کی وژن سے متاثر ہوکر پی ٹی ائی میں شمولیت اختیار کی، اس لئے کہ موجودہ دور میں عمران خان ہی وہ واحد شخصیت ہے جو پاکستان کو ان برے حالات سے نکال سکتاہے، قادری نے عمران خان کے وژن کے ساتھ موجودہ عوامی نمائندوں پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ موجودہ نمائندوں نے لوگوں کے ساتھ کئے گیےوعدوں کو پورا نہیں کیا۔
قادری کی پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کے متعلق بیانات اور ساتھ موجودہ عوامی نمائندوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ یہاں میں این اے پینتالیس میں بڑے بڑے علاقائی مسائل کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا اس لئے کہ قادری صاحب دس سال اسلام آباد میں گزار کر بھی کوئی میگا پراجیکٹ اپنے حلقے میں شروع نہ کرسکے۔
سال 2005میں جب اس وقت کے گورنر سید افتخارحسین شاہ نے شلمان واٹر سپلائی سکیم کا افتتاح کیا تو حلقے کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن بدقسمتی سے پانی کا یہ میگا پراجیکٹ انہی عوامی نمائندوں، فاٹا سیکرٹریٹ اور حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے عملی نہ ہوسکی اور یوں یہ علاقہ اور عوام اب پانی کی سنگین قلت کی وجہ سے سخت پریشانی کے شکار ہیں۔ دس سال اسلام آباد میں گزارنے کے باوجود قادری صاحب اپنے حلقہ میں کوئی ماڈل تعلیمی ادارہ یا صحت کے متعلق کوئی پراجیکٹ شروع نہ کرسکے جس کی وجہ سے علاقہ کے لوگ بہت مایوس ہیں۔ علاقہ میں طبی سہولیات کا یہ حال ہے کہ ایجنسی ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ابھی تک سپشلسٹ ڈاکٹرز کی کمی ہے، گایناکالوجسٹ، کارڈیالوجسٹ اور اسی ہسپتال میں ارتھوپیڈک ڈاکٹرز کی آسامیاں خالی ہں جس کی وجہ سے غریب مریضوں کو پشاور ہسپتال جانا پڑتا ہے ۔
۔قادری صاحب موجودہ ایم این اے پر شدید تنقیدکرتے ہوئے کہتا ہے کہ انھوں نے علاقہ کے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا اور یوں علاقہ کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
سال 2013کے الیکشن میں آزاد امیدوار الحاج شاہ جی گل آفریدی کثرت رائے سے اسلام آباد میں این اے پینتالیس کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوگئے، الیکشن مہم کے دوران انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ شلمان واٹر سپلائی سکیم کو عملی جامہ پہنانے کے لئے عملی کوششیں کی جائے گی لیکن پانچ سال گزرنے کے باوجود اس منصوبے پر کام شروع نہ ہوسکا۔
شاہ جی گل آفریدی نے تمام تر توجہ فاٹا اصلاحات ، ایف سی آر،اورقبایلی الگ صوبے کی بجاے خیبرختون خواہ صوبے میں ضم ہونے پرمرکوز رکھی جس کی وجہ سے علاقہ کے مسائل جیسے پانی ،بجلی،تعلیم و صحت کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ اور حلقے کے عوام کے مشکلات میں اضافہ دیکھنے میں ایا۔ پینے کی پانی نہ ہونے
اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے لوگ علاقہ سے ہجر ت کرنے پر مجبور ہوگئے تھے لیکن اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر کہ باران رحمت نازل کرکے پانی کا مسلہ کسی حد تک حل ہوا لیکن اب بھی زیادہ تر لوگ پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔
اگر ایک طرف شاہ جی گل نےاپنے علاقہ میں کوئی میگا ترقیاتی پراجیکٹ شروع نہ کرسکے جس کی وجہ سے بھی ان کے ووٹرز ، سیاسی اور غیر سیاسی لوگ انھیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
فاٹا اصلاحات کا یہی حال ہے کہ سال 2015کے نومبر مہینے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے فاٹا اصلاحات کمیٹی بنائی جس نے فاٹا اصلاحات رپورٹ بھی تیار کی ہے لیکن ابھی تک فاٹا اصلاحات کو عملی شکل نہیں دی گئی ہے اور قبائلی علاقوں میں اب بھی انگریزوں کا نافذکردہ قانون ایف سی آر لاگوں ہے۔
اس طرح ہم کہ سکتے ہیں کہ شاہ جی گل آفریدی کا فاٹا کے پی کے میں ضم کرنے کی کوششوں کو بھی ناکامی کا سامنا ہے اس لئے کہ ابھی تک حکومت نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کو نافذ نہیں کیا ہے۔
این اے پینتالیس کے منتخب نمائندوں اور یہاں کی غریب عوام کو امید تھی کہ 25دسمبر کے دن پاکستان کے وزیر اعظم جب جمرود کا دورہ کریں گے تو علاقہ کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی میگا پراجیکٹ کا اعلان کریں گے لیکن گورنر فاٹا یوتھ فیسٹیول کی افتتاحی پروگرام میں اگرچہ وزیر اعظم پاکستان محمد خاقان عباسی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے لیکن کسی میگا ترقیاتی منصوبے کا اعلان نہ کرسکے جس کی وجہ سے اہلیان خیبر ایجنسی کی امیدیں دم توڑ گئی اور یوں عوام کی پریشانیوں اور ناامیدی میں مزید اضافہ ہوا۔
۔این اے پینتالیس کے منتخب نمائندوں اور یہاں کی غریب عوام کو امید تھی کہ 25دسمبر کے دن پاکستان کے وزیر اعظم جب جمرود کا دورہ کریں گے تو علاقہ کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی میگا پراجیکٹ کا اعلان کریں گے لیکن گورنر فاٹا یوتھ فیسٹیول کی افتتاحی پروگرام میں اگرچہ وزیر اعظم پاکستان محمد خاقان عباسی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے لیکن کسی میگا ترقیاتی منصوبے کا اعلان نہ کرسکے جس کی وجہ سے اہلیان خیبر ایجنسی کی امیدیں دم توڑ گئی اور یوں عوام کی پریشانیوں اور ناامیدی میں مزید اضافہ ہوا۔
وزیر اعظم پاکستان کے دورہ خیبر ایجنسی اور یہاں کی عوام اور علاقہ کی ترقی کے لئے کسی بڑے منصوبے کا اعلان نہ کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ فاٹاکی عوام کے ساتھ کوئی مخلص نہیں ہے اور یہاں کے عوام محسوس کر رہے ہیں کہ خیبر ایجنسی کی عوامی نمائندوں کاملک کے اعلی حکام کے ساتھ کس طرح رابطے اور ہم آہنگی ہے کہ ایک وزیر اعظم خیبر ایجنسی کا دورہ کرتا ہے اور یہاں کسی بڑے منصوبے کا اعلان تو دور ایک چھوٹے فلاحی یا ترقیاتی منصوبے کا اعلان بھی نہ کرسکے۔
اب اس سال 2018 الیکشن میں دیکھنا پڑے گا۔ کہ سیاسی رشتے نبانا ضروری ہیں یا مسایل حل کرنے والا مسیحا کا ساتھ دینا۔